Learning happens consciously or unconsciously...
We had a strong tradition of sitting at the dining table (or dastarkhwan) with the whole family and have a quality time together.
جب ہم کھانے کی میز پر مسکراتے ہوے بیٹھتے ہیں، تو ہماری مسکراہٹ میں سب سے پہلے تو الله کا شکر رہتا ہے. میز پر کیا موجود ہے اور کیا نہیں اسس سے کوئی فرق نہیں پڑتا. خاص بات یہ ہوتی ہے کہ تمام گھرانہ اس وقت ایک ساتھ بیٹھا ہے. کھانے کی میز پر رونق رکھنا نہ صرف برکت پیدا کرتا ہے بلکہ یہ تمام گھرانے کی تربیت کا موقع ہوتا ہے . مائیں بچوں کو ڈانٹنے سے پرہیز کرتی ہیں، میاں بیوی لڑائی سے گریز کرتے ہیں اور سب لوگ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرتے ہیں، بزرگوں کا احترام کیا جاتا ہے، بچوں کو سلیقے سے کھانے کی آداب سکھاے جاتے ہیں (بہ شرط یہ کہ مائیں چللاتی نہ رہیں ) کھانے کے بعد کچھ دیر سب ایک ساتھ بیتھتے ہیں اور ہر طرح کے مسائل پر بات چیت کی جاتی ہے ... اگر ان سب باتوں کا خیال رکھا جاتے تو سوچئے کتنی اہم تربیت ہے یہ
مگر ہم اور بہت سی چیزوں کی طرح کھانے کی میز کےآداب گنوا رہے ہیں، ہم گھروں کی رونق کھو رہے ہیں ، ہر وقت بے برکتی کا رونا روتے ہیں، بزرگوں کو بچوں کی سامنے نیچا دکھاتے ہیں، مائیں چیختی رہتی ہیں اور فساد کھڑا رکھتی ہیں کہ بچے کچھ کھاتے کیوں نہیں،حضرات کو مہنگائی
نے مسکرانے سے قصر کر رکھا ہے، سب لوگ کھانے کی میز پر آتے ہے اک دوجے پر احسان کرتے ہیں، الله کا شکر تو بہت دور کی بات ہے... بہت سے گھرانوں میں تو ایک ساتھ کھانا کھانے کا رواج ہی ختم ہو چکا ہے... گھرانے سے تربیت کے مواقعے ختم ہوتے جایئں گے تو معاشرے میں سب سے اونچا بولنا، ایک دوسرے کی بات کاٹنا، بات بے بات بدتمیزی کرنا اتنا عام ہو جاتا ہے کہ ہم بچوں کے ساتھ بیٹھ کراخلاق سے گری ہوئی مووی تو نہیں دیکھتے لیکن بدتمیزی سے بھرپور ٹالک شوز ضرور دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں ہم سب تہذیب یافتہ ہوتے جا رہے ہیں....
No comments:
Post a Comment